شہد قرآن کی روشنی میں

زمرے: مقالات و پژوهش ها

شہد کے بارہ میں قرآنی آیات مندرجہ ذیل ہیں:
1. سورہ نحل میں (آیات 65 سے 69 تک) ترتیب وار پانی، دودھ، انگور اور کھجور کے شیرہ کے بارے میں نکات پیش کرتی ہیں اور اس کے تسلسل میں پھول کے شہد کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں کہ شہد کی مکھی شہد خدا کے حکم سے آمادہ کرتی ہے اور قرآن کریم اسے شفا کہتا ہے۔.
2. در سوره محمد (آیت 15) میں جنت اور جنتی غذاؤں کے بارے میں وعدہ دیا گیا ہے اور پرہیز گاروں سے گفتگو ہے کہ پانی ،دودھ میووں اور خالص شہد کی نہریں ہیں.
3. سوره مُطَفّفین (آیات 18سے28 تک) محمد(ص) اور محمدیون کہ علیّون (علیّین) کہتے جاتے ہیں کے بارے میں اور یہ کہ صالحین بہشت جاودانی کی بے شمار نعمتوں سے مالامال ہوں گے اور ان کے چہروں پر نعیم بہشتی کی نشاط اور شادمانی ظاہر ہے ،کی بات ہوئی ہے۔ انھیں سر بمہر خالص شراب سے سیراب کیا جائے گا۔جس کی مہر مشک کی ہوگی اور ایسی چیزوں میں شوق رکھنے والوں کو آپس میں سبقت اور رغبت کرنی چاہیے اس شراب میں تسنیم کی پانی کی آمیزش ہوگی یہ ایک چشمہ ہے جس سے مقرب بارگاہ  بندہ پانی بپتے ہیں۔
سورہ نحل کی آیتوں میں«شہد» کا کوئی نام ذکر نہیں ہوا ہے لہذا ہر شہد کو شفا نہیں کہا جاسکتا ۔ یہاں پر گفتگو اس مخصوص پھول کے شہد کی ہے جسے قرآن لوگوں کے لئے شفا کہتا ہے۔ صرف سورہ  محمد(ص) میں معین طور پر خالص شہد (مصفی ٰشہد) کا نام لیا گیا ہے۔سورہ مُطَفّفین میں ابرار اور مقربین سے مخصوص شہد کی  بہترین  قسم کا نام لیا گیا ہےاور بہت ہی روشن وضاحت کے ساتھ خوشبو دار اور  جالدار مومی شہد  کو علیون ،ابرار اور مقربین  سے مخصوص جانتا ہے ۔سورہ نحل میں  بیان کردہ شہد میں مندرجہ ذیل ہفتگانہ شرائط ہونی چاہیئے:
1. وَﺃَوحَی‌رَبُّکَ‌ﺇِلَی‌النَّحلِ‌ﺃَنِ‌اتَّخِذِی‌مِنَ‌الْجِبَالِ‌بُیُوتًا‌وَ‌مِنَ‌الشَّجَرِ‌وَ‌مِمَّا‌یَعْرِشُونَ
خداوند عالم نے شہد کی مکھی کو وحی کی کے پہاڑوں ،درختوں کی شگاف اور بلند و بالا گھروں کی چھتوں میں اپنا گھر بنایئں.
2. ثُمَّ‌کُلِی‌مِن‌کُلِّ‌الثَّمَرَاتِ...
اس کے بعد سارے میووں سے کھاؤ... (پروردگار فرماتا ہے شہد کی مکھی کو جڑی بوٹیوں کی ہر قسم سے غذا حاصل کرنا چاہیئے ۔ ثمرہ گیاھان سے مراد ، پھول اور میوہ شاخہ اور پتوں کا گوند اور پورے سال میں تمام پھولوں کا صفوف ہے.)
3. فَاسلُکِی‌سُبُلَ‌رَبِّکَ‌ذُلُلاً...
پس امر خدا کی پیروی کرتے ہوئے شہد کی مکھی کو مذکورہ مقامات ہر ٹھکانہ بنانا چاہیئے اور صرف گیاہوں کے پھل سے غذا حاصل کریں یہ طرز زندگی ہر آن اور ہر جگہ مکمل طور سے اختیار کیا جائے ۔اس لحاظ سے شہد کی مکھیوں کے جابجا کرنے کی صورت میں غذا حاصل کرے اور قوت افزا غذاؤں ، شیمیائی دواؤں کے استعمال سے بیماریوں کی روک تھام یا اس کے علاج کے لئے شہد کی مکھی کی زندگی کو ہم نے خدا کے فرمائے ہوئے چرخہ سے منحرف کردیا ہے تو پھر حاصل شدہ شہد شفابخش نہیں رہ جائے گا.
4. یَخرُجُ‌مِنم‌بُطُونِهَا...
شہد کی مکھی جڑی بوٹیوں سے جو کچھ غذا حاصل کرتی ہے ۔ مرکز معدہ میں معدوی ترشحات کے ساتھ مخلوط ہو کر شہد کی مکھی کے شکم سے خارج ہوتا ہے ۔آیت کا یہ ٹکڑا شہد کی مکھی کے شکم سے مرکز معدوی کے ترشح شدہ آنزیم کی طرف اشارہ ہے.
5. شَرَابٌ...
کلمہ«نوشیدن»«پینا» 20گرام سے زیادہ سیال چیزوں کے استعمال اور کلمہ «خوردن» «کھانا»کم زیادہ ذروں یا قطروں کے نگلنے پر بدلا جاتا ہے۔پس شفا کے عنوان سے ہر خوراک میں شہد کی مقدار کھانے کے ایک چمچہ سے کم نہیں ہونی چاہیئے.
6. مُخْتَلِفٌ‌ﺃَلْوَانُهُ...
اس عبارت میں اس بات کی اشارہ ہے کہ ہر علاقہ میوہ،پھول،شہد گوند اور گیاھی ڈھکن کی نوع کی روشنی میں خاص شہد کا حاصل شہد ہے.
7. فیهِ‌شِفَآءٌ‌لِّلنَّاسِ
یہ آیت اس بات کی عکاسی کر رہی ہے کہ ہر شہد کا رنگ اس علاقہ کی خاص گیاہی پوشش اور آب و ہوا کا پتہ دیتا ہے۔اس طرح کی اقلیم سے حاصل شدہ شہد ،شفا بخش شہد کی خاصیت کے ساتھ ہے۔. کلمہ«فیہ» اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ شہد کی شفا بخش خاصیت کی حفاظت کے لئے خالی پیٹ صرف شہد استعمال کیا جائے۔بنابر این شہد کا ہر دوسرے مادہ سے مخلوط کرنا شفا بخش خواص میں کمی لاتا ہے.
اس لحاظ سے قرآن کریم اس شہد کو شفا بخش جانتا ہے کہ شہد کی مکھی پہاڑوں کے اندر ، درختوں کے درمیان اور انسان کے بنائے ہوئے(چھتہ) شہد کا اس خاص علاقہ کے پھولوں ،میوہ جات اور گردہ گل (پھولوں کا صفوف) سے غذا حاصل کرکے پورے میں پیدا کیا ہوا اسی طرح شفا کے عنوان سے شہد کی مقدار کا استعمال کم سے کم کھانے کے چمچے سے ایک چمچہ خالی پیٹ ہے۔اسی طرح ہر علاقہ کا شہد انسان کے لئے خاص خاصیتوں کا حامل ہے.

شہد کے بارہ میں قرآنی آیات مندرجہ ذیل ہیں:

1. سورہ نحل میں (آیات 65 سے 69 تک) ترتیب وار پانی، دودھ، انگور اور کھجور کے شیرہ کے بارے میں نکات پیش کرتی ہیں اور اس کے تسلسل میں پھول کے شہد کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں کہ شہد کی مکھی شہد خدا کے حکم سے آمادہ کرتی ہے اور قرآن کریم اسے شفا کہتا ہے۔.
2. در سوره محمد (آیت 15) میں جنت اور جنتی غذاؤں کے بارے میں وعدہ دیا گیا ہے اور پرہیز گاروں سے گفتگو ہے کہ پانی ،دودھ میووں اور خالص شہد کی نہریں ہیں.
3. سوره مُطَفّفین (آیات 18سے28 تک) محمد(ص) اور محمدیون کہ علیّون (علیّین) کہتے جاتے ہیں کے بارے میں اور یہ کہ صالحین بہشت جاودانی کی بے شمار نعمتوں سے مالامال ہوں گے اور ان کے چہروں پر نعیم بہشتی کی نشاط اور شادمانی ظاہر ہے ،کی بات ہوئی ہے۔ انھیں سر بمہر خالص شراب سے سیراب کیا جائے گا۔جس کی مہر مشک کی ہوگی اور ایسی چیزوں میں شوق رکھنے والوں کو آپس میں سبقت اور رغبت کرنی چاہیے اس شراب میں تسنیم کی پانی کی آمیزش ہوگی یہ ایک چشمہ ہے جس سے مقرب بارگاہ  بندہ پانی بپتے ہیں۔
سورہ نحل کی آیتوں میں«شہد» کا کوئی نام ذکر نہیں ہوا ہے لہذا ہر شہد کو شفا نہیں کہا جاسکتا ۔ یہاں پر گفتگو اس مخصوص پھول کے شہد کی ہے جسے قرآن لوگوں کے لئے شفا کہتا ہے۔ صرف سورہ  محمد(ص) میں معین طور پر خالص شہد (مصفی ٰشہد) کا نام لیا گیا ہے۔سورہ مُطَفّفین میں ابرار اور مقربین سے مخصوص شہد کی  بہترین  قسم کا نام لیا گیا ہےاور بہت ہی روشن وضاحت کے ساتھ خوشبو دار اور  جالدار مومی شہد  کو علیون ،ابرار اور مقربین سے مخصوص جانتا ہے ۔سورہ نحل میں  بیان کردہ شہد میں مندرجہ ذیل ہفتگانہ شرائط ہونی چاہیئے:
1. وَﺃَوحَی‌رَبُّکَ‌ﺇِلَی‌النَّحلِ‌ﺃَنِ‌اتَّخِذِی‌مِنَ‌الْجِبَالِ‌بُیُوتًا‌وَ‌مِنَ‌الشَّجَرِ‌وَ‌مِمَّا‌یَعْرِشُونَ
خداوند عالم نے شہد کی مکھی کو وحی کی کے پہاڑوں ،درختوں کی شگاف اور بلند و بالا گھروں کی چھتوں میں اپنا گھر بنایئں.
2. ثُمَّ‌کُلِی‌مِن‌کُلِّ‌الثَّمَرَاتِ...
اس کے بعد سارے میووں سے کھاؤ... (پروردگار فرماتا ہے شہد کی مکھی کو جڑی بوٹیوں کی ہر قسم سے غذا حاصل کرنا چاہیئے ۔ ثمرہ گیاھان سے مراد ، پھول اور میوہ شاخہ اور پتوں کا گوند اور پورے سال میں تمام پھولوں کا صفوف ہے.)
3. فَاسلُکِی‌سُبُلَ‌رَبِّکَ‌ذُلُلاً...
پس امر خدا کی پیروی کرتے ہوئے شہد کی مکھی کو مذکورہ مقامات ہر ٹھکانہ بنانا چاہیئے اور صرف گیاہوں کے پھل سے غذا حاصل کریں یہ طرز زندگی ہر آن اور ہر جگہ مکمل طور سے اختیار کیا جائے ۔اس لحاظ سے شہد کی مکھیوں کے جابجا کرنے کی صورت میں غذا حاصل کرے اور قوت افزا غذاؤں ، شیمیائی دواؤں کے استعمال سے بیماریوں کی روک تھام یا اس کے علاج کے لئے شہد کی مکھی کی زندگی کو ہم نے خدا کے فرمائے ہوئے چرخہ سے منحرف کردیا ہے تو پھر حاصل شدہ شہد شفابخش نہیں رہ جائے گا.
4. یَخرُجُ‌مِنم‌بُطُونِهَا...
شہد کی مکھی جڑی بوٹیوں سے جو کچھ غذا حاصل کرتی ہے ۔ مرکز معدہ میں معدوی ترشحات کے ساتھ مخلوط ہو کر شہد کی مکھی کے شکم سے خارج ہوتا ہے ۔آیت کا یہ ٹکڑا شہد کی مکھی کے شکم سے مرکز معدوی کے ترشح شدہ آنزیم کی طرف اشارہ ہے.
5. شَرَابٌ...
کلمہ«نوشیدن»«پینا» 20گرام سے زیادہ سیال چیزوں کے استعمال اور کلمہ «خوردن» «کھانا»کم زیادہ ذروں یا قطروں کے نگلنے پر بدلا جاتا ہے۔پس شفا کے عنوان سے ہر خوراک میں شہد کی مقدار کھانے کے ایک چمچہ سے کم نہیں ہونی چاہیئے.
6. مُخْتَلِفٌ‌ﺃَلْوَانُهُ...
اس عبارت میں اس بات کی اشارہ ہے کہ ہر علاقہ میوہ،پھول،شہد گوند اور گیاھی ڈھکن کی نوع کی روشنی میں خاص شہد کا حاصل شہد ہے.
7. فیهِ‌شِفَآءٌ‌لِّلنَّاسِ
یہ آیت اس بات کی عکاسی کر رہی ہے کہ ہر شہد کا رنگ اس علاقہ کی خاص گیاہی پوشش اور آب و ہوا کا پتہ دیتا ہے۔اس طرح کی اقلیم سے حاصل شدہ شہد ،شفا بخش شہد کی خاصیت کے ساتھ ہے۔. کلمہ«فیہ» اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ شہد کی شفا بخش خاصیت کی حفاظت کے لئے خالی پیٹ صرف شہد استعمال کیا جائے۔بنابر این شہد کا ہر دوسرے مادہ سے مخلوط کرنا شفا بخش خواص میں کمی لاتا ہے.
اس لحاظ سے قرآن کریم اس شہد کو شفا بخش جانتا ہے کہ شہد کی مکھی پہاڑوں کے اندر ، درختوں کے درمیان اور انسان کے بنائے ہوئے(چھتہ) شہد کا اس خاص علاقہ کے پھولوں ،میوہ جات اور گردہ گل (پھولوں کا صفوف) سے غذا حاصل کرکے پورے میں پیدا کیا ہوا اسی طرح شفا کے عنوان سے شہد کی مقدار کا استعمال کم سے کم کھانے کے چمچے سے ایک چمچہ خالی پیٹ ہے۔اسی طرح ہر علاقہ کا شہد انسان کے لئے خاص خاصیتوں کا حامل ہے.

ارتباطی طریقے

دفتر قم کاپتہ:ایران - قم - بلوار محمد امین-بین کوچه 11و13
رابطہ نمبر: 00982532930344 - 00989127553030

  • دانشنامه شفاسنتر
  • فروشگاه عسل حکیم
  • جامعة علوم القرآن